Friday, 6 January 2023

ذرا سی چوٹ لگی تھی کہ چلنا بھول گئے

ذرا سی چوٹ لگی تھی کہ چلنا بھول گئے

شریف لوگ تھے گھر سے نکلنا بھول گئے

تِری امید پہ شاید نہ اب کھرے اتریں

ہم اتنی بار بجھے ہیں کہ جلنا بھول گئے

تمہیں تو علم تھا بستی کے لوگ کیسے ہیں

تم اس کے بعد بھی کپڑے بدلنا بھول گئے

ہمیں تو چاند ستاروں کو رسوا کرنا تھا

سو جان بوجھ کے اک روز ڈھلنا بھول گئے

حسیب سوز جو رسی کے پل پہ چلتے تھے

پڑا وہ وقت کہ سڑکوں پہ چلنا بھول گئے


حسیب سوز

No comments:

Post a Comment