غموں کی دل پہ آرائش بہت ہے
محبت! تیری فہمائش بہت ہے
اُداسی گُھل چکی ہے روح میں شاید
بدن پر اس کے زیبائش بہت ہے
محبت کیسے اپنا گھر بسائے
یہاں ہر سمت آلائش بہت ہے
نہیں تم کو خبر یارو! دکھوں کی
مِری قسمت میں افزائش بہت ہے
سما لوں گی حرا ان میں سمندر
مِری آنکھوں میں گنجائش بہت ہے
حرا قاسمی
No comments:
Post a Comment