Wednesday 11 January 2023

لا کے چھوڑا ہے مجھے چھوڑنے والے نے کہاں

 لا کے چھوڑا ہے مجھے چھوڑنے والے نے کہاں

چین کا سانس لِیا درد کے پالے نے کہاں

اپنی دھرتی سے ہؤا دور تو احساس ہُؤا

کھینچ کے لایا ہے روٹی کے، نِوالے نے کہاں

جانتا ہوں کہ تُو نادان سمجھتا ہے مجھے

اِک ذرا راز کِیا فاش یہ بالے نے کہاں؟

اب سے پہلے میں کبھی اپنا ہؤا کرتا تھا

اپنا رہنے ہی دیا تیرے حوالے نے کہاں

کی وفا مجھ سے کہاں رات کی تارِیکی نے

چین بخشا ہے کبھی دِن کے اجالے نے کہاں

میں تِرے لوٹنے کی آس لِیے بیٹھا ہوں

روک رکھا ہے تجھے سوچ کے جالے نے کہاں

چاند کو حلقہ کِیے رہتا ہے بس چودھویں رات

بات مانی ہے کبھی چاند کے ہالے نے کہاں

سب کے اخبار تو بے رنگ بھی مشہور ہوئے

نام پایا ہے مِرے درد رِسالے نے کہاں

اک تصور نے تِرا رنگ ہی بدلا ہے رشید

آگ سُلگائی ہے اس برف کے گالے نے کہاں


رشید حسرت

No comments:

Post a Comment