Sunday, 1 January 2023

شکریہ یار دل دکھانے کا

 شکریہ یار! دل دُکھانے کا

پہلے یہ کام تھا زمانے کا

روز ہوتا ہے سامنا دکھ سے

جیسے اک فرد ہو گھرانے کا

تو مجھے گنگنا اکیلے میں

انترا ہوں اداس گانے کا

مر گیا ہے کسی جزیرے پر

شوق تھا جس کو ڈوب جانے کا

جس میں تنہائی بیٹھی رہتی ہے

میں وہ کونہ ہوں چائے خانے کا

قبر صندوقچہ ہے خوابوں کا

زندگی سانپ ہے خزانے کا

زخم کا لطف بھی بجا لیکن

جو مزہ تھا ہدف پہ آنے کا۔

وقت پہ تیرے کام آ نہ سکا

منتظر تھا جو وقت آنے کا

ایک لمحاتی سچ کے چاروں طرف

سارا پھیلاؤ تھا فسانے کا

آنکھ سے دل کے ربط جیسا تھا

تیر سے رابطہ نشانے کا


عدنان محسن

No comments:

Post a Comment