Sunday, 8 January 2023

ٹپکی جو شوخیوں کی ادا سر سے پاؤں تک

 ٹپکی جو شوخیوں کی ادا سر سے پاؤں تک

ڈوبی عرق میں ان کی حیا سر سے پاؤں تک

خدا بچائے تمہاری نشیلی آنکھوں سے

کہ اک نظر جسے دیکھا وہ پھر سنبھل نہ سکا

یہ بھی تھی اک ادا کہ وہ آئے کسی کے پاس

اوڑھے ہوئے ردائے حیا سر سے پاؤں تک

اب شوخیاں بھی لیں گی بلائیں حضور کی

صدقے تو ہو چکی ہےحیا سر سے پاؤں تک

کس پیچ میں پڑی ہے نزاکت کی جان آج

لپٹی ہوئی ہے زلف دوتا سر سے پاؤں تک


شوق نیموی 

No comments:

Post a Comment