Saturday 7 January 2023

میں بام و در پہ جو اب سائیں سائیں لکھتا ہوں

 میں بام و در پہ جو اب سائیں سائیں لکھتا ہوں

تمام شہر کی سڑکوں کی رائیں لکھتا ہوں

طویل گلیوں میں خاموشیاں اگی ہیں مگر

ہر اک دریچے پہ جا کر صدائیں لکھتا ہوں

سفید دھوپ کے تودے ہی جن پہ گرتے ہیں

انہی اداس گھروں کی کتھائیں میں لکھتا ہوں

ہوا کے دوش پہ رقصاں نحیف پتوں پر

بدلتے موسموں کی اطلاعیں لکھتا ہوں

میں جھنجھلاہٹوں پر ضبط کر نہیں سکتا

سڑک پہ چلتے ہوئے دائیں بائیں لکھتا ہوں

تِرے خلوص نے مجھ سے وہ دشمنی کی ہے

تِرے لیے تو میں اب بد دعائیں لکھتا ہوں


طارق جامی

No comments:

Post a Comment