Sunday, 1 January 2023

بدن میں چبھن اور دل جل رہا ہے

 بدن میں چبھن اور دل جل رہا ہے

کہ سینے میں کوئی ستم پل رہا ہے

نہیں شے کو حاصل زمانے میں دائم

تغیّر جہاں میں مسلسل رہا ہے

چلو گھر چلیں ہم کہ اب رات آئی

جوانی کا سورج بھی اب ڈھل رہا ہے

سفر زندگی کا یہ جیسا بھی گزرا

سدا سر پہ ماں تیرا آنچل رہا ہے

کہ اترائے کیوں کوئی ہستی پہ اپنی

نہیں آج وہ ہم میں، جو کل رہا ہے

کسی کے جنازے کا ماتم گھڑی دو

زمانے کا دستور ہے، چل رہا ہے

تلاشِ سکوں میں بھٹکتا رہا ہوں

کہ گردش میں آوارہ بادل رہا ہے

خبر ان کو میری زرا بھی نہیں ہے

یہ دل اس کے ہی غم میں کیوں گھل رہا ہے

نہ ڈر مجھ سے اشہر یہ سب کہتے کہتے

وہ میرا ہی گھر ہے جو جل رہا ہے


اشہر اشرف

No comments:

Post a Comment