Monday, 2 January 2023

یہ نیا سال کسی اور ہی سمت لے کے جائے گا ہمیں

 یہ نیا سال

کسی اور ہی سمت

لے کے جائے گا ہمیں

یہ نیا دور

کسی شخص کا بننا بھی نہیں

اس نئے دور میں

محرومِ تمنا بھی ہیں جو

وہ بہ اندازِ دگر

سانس تو لے سکتے ہیں

لیکن ایسے جینے کی تعبیر بھیانک ہے بہت

ایک آسیب کا سایہ ہے

کہ ہے جس کی پکڑ سخت بہت 

ناروا لمس

اپنے نوکیلے جنوں خیز سے ناخن سے

رگِ جاں کو ہے زخمی کرتا

اس نئے سال میں مرنے کی ہے قیمت بھاری

اس نئے دور میں جینا بھی، اذیت ہے بہت

اس نئے سال میں ہر اک فرد مہاجر ہو گا

اپنے حالات پہ شکوہ کناں

اس کی قسمت میں( فقط)

ہجرِ مسلسل ہو گا

نارسائی کا تسلسل ہو گا

اس نئے سال کا ہر موسم

اک نئے رنج کا عنواں ہو گا

اس نئے سال کے ہر لمحہ کو

کیا برا ہے کہ ہم ہجرِ مسلسل کہہ دیں

ایسا پھر پُھوٹ کے روئیں

کہ نئی تاریخ رقم کر دیں

اس نئے سال میں جینے کی بھی قیمت ہو گی

اس نئے سال میں مرنے پہ بھی پابندی ہے

لیکن ایک امید کا ننھا سا دیا

ہم کو جلانا ہو گا

جانے والوں کو بھی

پھر لوٹ کے آنا ہو گا

ان مصائب کے مہیب سے سناٹوں میں

ایک ہلکی سی خوشی ایک تسلی کی کرن

سارے آلام پہ بھاری ہو گی


طاہرہ الطاف

No comments:

Post a Comment