تیرے نام سے وحشت ہے بیزاری ہے
نہ ملنے کی اپنے آپ سے باری ہے
ہار سنگھار کی شرطیں پوری کر ڈالیں
آئینہ دیکھ کے رونے کی تیاری ہے
گریہ گریہ سب تصویریں میری ہیں
قریہ قریہ رونے میں سرشاری ہے
سفر کی ساری دھول امانت ہے اس کی
خاک اور ہجرت میں اس کی دلداری ہے
ہم نے اپنا عشق نشیمن پھونک دیا
شاخ پہ اب یہ کیسی آہ و زاری ہے
قاتل اور مقتول سے میرا رشتہ ہے
اس ماتم میں تھوڑی سی دشواری ہے
عظمیٰ نقوی
No comments:
Post a Comment