راہ کے پیڑ بھی فریاد کیا کرتے ہیں
جانے والوں کو بہت یاد کیا کرتے ہیں
گرد جمتی چلی جاتی ہے سبھی چیزوں پر
گھر کی تزئین تو افراد کیا کرتے ہیں
پھول جھڑتے ہیں شفق فام تِرے ہونٹوں سے
ایسی باتیں تو پری زاد کیا کرتے ہیں
ہم نے ثروت یہی جانا ہے گئے لوگوں سے
آدمی بستیاں آباد کیا کرتے ہیں
ثروت حسین
No comments:
Post a Comment