Friday, 6 January 2023

آنکھ سے ہجر گرا دل نے دہائی دی ہے

 آنکھ سے ہجر گرا دل نے دہائی دی ہے

عشق والوں کی کہاں چیخ سنائی دی ہے

رات کی شاخ ہلی اور گرے پیلے پھول

درد کے پیڑ نے یوں ہم کو کمائی دی ہے

شور اتنا کہ سنائی نہ دیا تھا کچھ بھی

آنکھ کھولی ہے تو آواز دکھائی دی ہے

اب نئے وصل کی صورت ہے نکلنے والی

ہجر نے میرے تجسس کو رسائی دی ہے

دن کی پرچھائیں میں اک عکس لرزتا دیکھا

شام ڈھلتے ہی وہی شکل دکھائی دی ہے


وقاص عزیز

No comments:

Post a Comment