ہجومِ غم ہے ابھی اور خوشی ہے تھوڑی سی
چلے بھی آئے کہ اب زندگی ہے تھوڑی سی
خزاں کا دور سہی پھر بھی اے چمن والو
فسردہ گُل ہیں مگر تازگی ہے تھوڑی سی
ہمارے غم کا مداوا تو ہو نہیں سکتا
یہ اور بات خوشی بھی ملی ہے تھوڑی سی
طویل عمرِ تمنا ہماری ہے، لیکن
اجل کا خوف نہیں آگہی ہے تھوڑی سی
رضیہ بصیر
رضیہ صدیقی بصیر
No comments:
Post a Comment