عجیب درد کی شدت سے ہمکنار ہے دل
کسی نے پھر سے پکارا ہے بے قرار ہے دل
شدید دکھ ہے کہ تجھ کو پرکھ نہیں پائے
تمہارے ساتھ تعلق پہ شرمسار ہے دل
یہ آنکھ نم ہے تو مطلب کہ آنکھ زندہ ہے
یہ دل دھڑکتا ہے مطلب کہ تار تار ہے دل
ہمیں تو جس نے بھی چھوڑا وہ پھر نہیں لوٹا
میں سوچتا ہوں تجھے کس کا انتظار ہے دل
قصور وار کوئی تھا سزا کسی کو ملی
کہ خواب آنکھ نے دیکھے تھے سوگوار ہے دل
مصطفیٰ کمال
No comments:
Post a Comment