کچھ بھی نہیں ہے پاس تمہاری دعا تو ہے
اس شہرِ بے چراغ میں اک آسرا تو ہے
ہاتھوں میں میرے چاند ستارے نہیں تو کیا
دل میں تِرے یقین کا روشن دیا تو ہے
رستے کی مشکلوں سے ہراساں ہے کس لیے
جس کا نہیں ہے کوئی بھی اس کا خدا تو ہے
کس سے چھپا رہا ہے تو دل کی کہانیاں
وہ حال روز و شب سے تِرے آشنا تو ہے
انجم! کسی سے لاکھ بہانے کرے، مگر
لیکن بچھڑ کے تجھ سے وہ بکھرا ہوا تو ہے
آنند سروپ انجم
No comments:
Post a Comment