Sunday, 8 January 2023

بچھڑ گئے تو یہ دل عمر بھر لگے گا نہیں

 بچھڑ گئے تو یہ دل عمر بھر لگے گا نہیں

لگے گا، لگنے لگا ہے، مگر لگے گا نہیں

نہیں لگے گا اسے دیکھ کر، مگر خوش ہے

میں خوش نہیں ہوں مگر، دیکھ کر لگے گا نہیں

جنوں کا حجم زیادہ، تمہارا ظرف ہے کم

ذرا سا گملا ہے، اس میں شجر لگے گا نہیں

اک ایسا زخم نما دل قریب سے گزرا

دِل اس کو دیکھ کے چیخا؛ ٹھہر لگے گا نہیں 

جنوں سے کُند کِیا ہے، سو اس کے حسن کا کیل

مِرے سوا کسی دیوار پر لگے گا نہیں

ہمارے دِل کو ابھی مستقل پتہ نہ بنا

ہمیں پتا ہے تِرا دل ادھر لگے گا نہیں

بہت توجہ، تعلق بگاڑ دیتی ہے

زیادہ ڈرنے لگیں گے تو ڈر لگے گا نہیں


عمیر نجمی

No comments:

Post a Comment