Thursday, 5 January 2023

کرتا میں اب کسی سے کوئی التماس کیا

کرتا میں اب کسی سے کوئی التماس کیا

مرنے کا غم نہیں ہے تو جینے کی آس کیا

جب تجھ کو مجھ سے دور ہی رہنا پسند ہے

سائے کی طرح رہتا ہے پھر آس پاس کیا

تجھ سے بچھڑ کے ہم تو یہی سوچتے رہے

یہ گردش حیات نہ آئے گی راس کیا

اب ترک دوستی ہی تقاضا ہے وقت کا

تیرا قیاس گر ہے یہی تو قیاس کیا

مانا کہ تیرا ملنا ہے مشکل بہت مگر

ہر لمحہ ٹوٹ جائے اب ایسی بھی آس کیا

اک عمر ہو گئی ہے یہی سوچتے ہوئے

اپنی کتاب زیست کا ہے اقتباس کیا

نادر کہیں تو سیر کو باہر بھی جائیے

ہر دم کسی کی یاد میں رہنا اداس کیا


اطہر نادر

No comments:

Post a Comment