وہ ہاتھ بے خیالی میں کاندھے سے ہٹ گئے
ہم زندگی کی فلم کے پردے سے ہٹ گئے
کچھ روز تجھ کو دیکھنے آئے گلی میں ہم
اک روز آپ ہی تِرے رستے سے ہٹ گئے
وقتِ وصال ایک بُری یاد کی طرح
سینے سے لگ کے ہم تِرے سینے سے ہٹ گئے
ویسے تو سارا دن رہے دنیا کے سامنے
میری نظر پڑی تو دریچے سے ہٹ گئے
ہم اپنی بات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے
یہ سوچ کر ہی ہم تِرے آگے سے ہٹ گئے
زاہد بشیر
No comments:
Post a Comment