Sunday, 1 January 2023

ہجر میں جتنا فاصلہ ہو گا

 ہجر میں جتنا فاصلہ ہو گا

اک دِیا پھر بھی جل رہا ہو گا

کس قدر شوقِ خود نمائی ہے

آئینہ خود پہ ہنس رہا ہو گا

حادثہ کل کوئی ہوا تو تھا

شور مٹی میں دب گیا ہو گا

ایک جیسے ہی سارے چہرے ہیں

اب تماشا بھی ایک سا ہو گا

عشق نے کوئی رہ تلاش نہ کی

حجرۂ ذات میں پڑا ہو گا

اپنے دیوارو در کو پھر دیکھیں

کوئی اندر سے ہی خلا ہو گا

نام سنتے ہی رُوٹھ جاتے ہو

کچھ کسی نے تمہیں کہا ہو گا

ہر طرف ایک ہی زمیں ہے تو

آسماں کیا کوئی نیا ہو گا؟

میں بڑی ہوں ردا! سو میرے ساتھ

ظلم بھی تو بہت بڑا ہو گا


ردا فاطمہ

No comments:

Post a Comment