Friday, 10 February 2023

زندگی کو اک کہانی چاہیۓ

 زندگی کو اک کہانی چاہیۓ

خشک دریا کو روانی چاہیۓ

دل کو اک خوابوں کی رانی چاہیۓ

سرحدوں کی نگہبانی چاہیۓ

چوم لے بڑھ کر مری تحریر کو

میرے لفظوں کو معانی چاہیۓ

کامیابی نہ ملے تو نہ سہی

اپنی قسمت آزمانی چاہیۓ

بک رہی ہے کوڑیوں میں شاعری 

آپ کو قیمت لگانی چاہیۓ

دیکھنے کے واسطے بزم جہاں

شرم کا آنکھوں میں پانی چاہیۓ

آئیں جب پلکوں کے دسترخوان پر

آنسووں کی میزبانی چاہیۓ

دوسروں کے دل میں رہنے کے لیے

شاعری تھوڑی سی آنی چاہیۓ

داد دیتے ہو ہمارے عیب پر

آپ کو انگلی اٹھانی چاہیۓ

چھین لے پیمانۂ سقراط کو

گر حیاتِ جاودانی چاہیۓ

یار احساس ندامت کے لیے

کچھ تری آنکھوں میں پانی چاہیۓ

کون اترا میرے دل کے طور پر

ہر نفس کو لن ترانی چاہیۓ

مسند شاہی مبارک آپ کو

دل کو دل پر حکمرانی چاہیۓ


دل سکندر پوری

No comments:

Post a Comment