Friday, 10 February 2023

چاہتوں کا سلسلہ ہے مستقل

 چاہتوں کا سلسلہ ہے مستقل

سبز موسم کرب کا ہے مستقل

کیا بتاؤں دل میں کس کی یاد کا

ایک کانٹا چبھ رہا ہے مستقل

بڑھ رہا ہے مستقل قحطِ شجر

زہر آلودہ فضا ہے مستقل

راہِ الفت میں کہاں آسانیاں

پُر خطر یہ راستہ ہے مستقل

آگئی ہے فصلِ آزادی مگر

خوف کا پودا ہرا ہے مستقل

دشمنی کے سب دریچے بند ہیں

دوستی کا در کھلا ہے مستقل

عشق کے اِک ٹمٹماتے دیپ نے

دل کو روشن کر رکھا ہے مستقل

ایک موسم کی کسک ہے دل میں دفن

میٹھا میٹھا درد سا ہے مستقل

ذہن و دل کی وادئ پُر امن میں

گونجتی کس کی صدا ہے مستقل

دیکھ کر رسمِ وفا اس دور کی

شرمگیں حرفِ وفا ہے مستقل

غم کسی کا ہو گیا راغب نصیب

ورنہ اس دنیا میں کیا ہے مستقل


افتخار راغب

No comments:

Post a Comment