Tuesday, 14 February 2023

خود سپردگی رات بھیگے تو پرانے قصے

 خود سپردگی


رات بھیگے تو پرانے قصے

پئے ترتیب کوئی اور سہارا ڈھونڈیں

چاندنی نیند کا پھیلا ہوا جادو لے کر

دل کے بے خواب نگر میں اترے

اور ہوا دھوپ سے بولائی ہوئی سڑکوں پر

لوریاں گاتی نکلے

اوس ہر پھول کے دامن میں ستارے بھر دے

لیکن اس خواب خیالی کا نتیجہ کیا ہے

رات کی گود مرے درد کی منزل تو نہیں

دامن گل پہ چمکتی شبنم

لوریاں دیتی ہوئی سرد ہوا

چاندی کی نرم سنہری کرنیں

سب کے سینوں میں اتر جائیں گی

کل کے سورج کی جھلستی کرنیں

درد پھر خاک بہ سر آئے گا

خواب کی آنکھ میں سمٹا ہوا سارا کاجل

خود اسی خواب کے چہرے پہ بکھر جائے گا

دل کے قصوں کا مقدر ہے پریشاں حالی

پئے ترتیب سہاروں کا تعاقب چھوڑو

سوچ کے بخت میں اظہار کا لمحہ کب تھا

دل ناکام سرابوں کا تعاقب چھوڑو

صبح دم پھر وہی پتلی کا تماشا ہو گا

جاگتی رات کے خوابوں کا تعاقب چھوڑو


امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment