اپنے جیون ساتھی اسد علی خان تمنا کی تعریف میں
نہایت شکیل و جمیل یک نوجواں
کہ تھا چشم آہو و ابرو کماں
بنا کر دو آنکھوں کے دوروں کے پھاند
لگا لاوے لیا کر محبت کا باند
ہر یک صید کا دو ہی صیاد تھا
جو بے دادیوں کا دو ہی داد تھا
عجب خوش ادا تھا نزاکت مآب
وہ سب ماہ روؤں کا تھا آفتاب
اُسی کا تو خانِ تمنا تھا نام
اسد تھا علی کا تھے روباہ رام
لطف النساء امتیاز
No comments:
Post a Comment