Tuesday 14 February 2023

عدد محبت کے چار ہیں

 عدد محبت کے چار ہیں اور

چاروں جانب سے گھر چکی ہوں

کہیں اداسی کی بدحواسی

کہیں دکھوں کا ہے پیرہن سا

کہیں غموں کا اداس موسم

کہیں پہ پت جھڑ اذیتوں کا

کہ باد صر صر چلی ہے ایسی

کہ جیسے صحرا کی ریت تپتی

یہ تیرے ہجراں کی زرد رنگت

ہماری صورت اجاڑتی ہے

بس ایک یادوں کا ہے سہارا

کہ بارہا خواب کو پکارا

مگر یہ آنکھوں میں رتجگے سے اتر چکے ہیں

رگوں میں سانسوں کے بلبلے جیسے مر چکے ہیں


عائشہ صدیقہ

No comments:

Post a Comment