Tuesday, 14 February 2023

اپنے باقی ماندہ پتھر میری قبر پہ دھرنے آئے

اپنے باقی ماندہ پتھر میری قبر پہ دھرنے آئے

زیست پہ احساں کرنے والے موت پہ احساں کرنے آئے

کیسی حکمت کیسی دانش بے مقصد تخلیق ہوئی

اس دنیا میں آنے والے آئے کیوں بس مرنے آئے

سارے رنگ دھنک کے آ کر تیری آنکھ میں ڈوب گئے

شوخ تخیل، کومل عنواں میرے پاس نکھرنے آئے

لاکھ شعاعیں بانٹے لیکن سورج کا نقصان نہیں

میرے خواب ثمر ہیں تازہ کوئی جھولی بھرنے آئے

کون آیا سنگین چٹانیں کس کی خاطر چٹخ گئیں

کس کے استقبال کی خاطر ان آنکھوں میں جھرنے آئے


سید نصیر شاہ

No comments:

Post a Comment