Tuesday 14 February 2023

جب تک وہ میرے ساتھ تھا میں بھی حسیں رہا

 جب تک وہ میرے ساتھ تھا میں بھی حسیں رہا

اک شخص دل کی کوٹھڑی میں یوں مکیں رہا

ہنسنے کا مشورہ بھی تِرا خوب ہے، مگر

مجھ میں تھا خوش مزاج کوئی، وہ نہیں رہا

چہرے کو دیکھ کر جو سمجھتا تھا میرا دکھ

ایسا بھی کوئی شخص مِرا ہم نشیں رہا

کچھ اس لیے بھی میں یہاں اکتا گیا ہوں دوست

بستی میں ہم مزاج کوئی مل نہیں رہا

وہ ساتھ گر نہیں تو یہ ایسا ہی ہے جناب

جیسے کہ اک بہار پہ جوبن نہیں رہا

وقتِ جدائی لے گیا وہ سب سنبھال کے

لیکن یہ دیکھ موت کا منظر یہیں رہا

آوارگی کا شوق مجھے لے گیا تھا قیس

چھانی ہے خاک دشت کی، صحرا نشیں رہا


جمیل احمد قیس

No comments:

Post a Comment