Wednesday, 15 February 2023

قسم سے زمانہ وہیں تھم گیا تھا

 کلفٹن کے ساحل پہ دیکھا تھا اس کو

سمندر میں چاندی سے پاؤں ڈبوئے

وہ سونا بناتی ذرا مسکراتی

کسی اور دنیا سی آئی ہوئی مہ جبیں لگ رہی تھی

زمانے کی ساری حسیں لڑکیوں سے حسیں لگ رہی تھی

عجب ساحرہ تھی

وہ پانی میں پاؤں ہلاتی

تو پازیب سے دلنشیں سی کھنک بننے لگتی

ہواؤں سے آنچل ذرا اُڑنے لگتا

دھنک بننے لگتی

عجب ساحرانہ سا پُر نور منظر بنا جا رہا تھا

سمندر کا پانی تو قدموں میں جیسے بِچھا جا رہا تھا

وہ ہاتھوں سے پانی ہوا میں اُڑاتی

تو لگتا ستارے بنانے لگی ہے

وہ پاؤں سے چھینٹے اُڑاتی تو لگتا

قسم سے سمندر اُڑانے لگی ہے

ہوا میں اُڑا پانی کا ایک قطرہ

گلابی سے ہونٹوں پہ ایسے رُکا تھا

قسم سے زمانہ وہیں تھم گیا تھا


میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment