جب اک وفور ہو، طبلے کی تھاپ ہو جانا
نہیں تو دھیمے سُروں کا الاپ ہو جانا
کبھی جمُود کو چُھو لینا سرد مہری سے
کبھی نظر کی تمازت سے بھاپ ہو جانا
نکلنا گھر سے ہزاروں مکاں زماں کی طرف
پھر اک جہان میں خود سے مِلاپ ہو جانا
کہیں سیاہی گِرا دینی اپنے آئینے پر
کہیں پرائی شبیہوں کی چھاپ ہو جانا
تم آنے والا زمانہ اگر نہ ہو پاؤ
تو آنے والے زمانے کی چاپ ہو جانا
ہر ایک شے کا ٹھہر جانا ایک دم شاہد
پھر اُن کا مجھ میں رواں اپنے آپ ہو جانا
شاہد ماکلی
No comments:
Post a Comment