عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کرم ہے انﷺ کی تجلیوں کا، یہ بھیک انﷺ کے ہی نُور کی ہے
کہ حشر تک اس جہانِ فانی کی تیرگی جس نے دُور کی ہے
مِری بصارت نے سبز گنبد کو آنسوؤں میں بسا کے رکھا
مِری بصیرت نے انﷺ کو سوچا، یہ اک جسارت ضرور کی ہے
مِرے لبوں کی حلاوتیں آسماں کی رفعت کو چُھو رہی ہیں
میں انﷺ کی چوکھٹ کو چُوم آیا یہ بات کتنے غرور کی ہے
بس ایک عالی نسبﷺ کو مانیں کہ نسبتیں باوقار ٹھہریں
بس ایک اُمیﷺ لقب کو سوچیں، اسی میں عزت شعور کی ہے
مہکتے پھولوں نے یہ صدا دی، چہکتی کلیاں پُکار اُٹھیں
نظر اُٹھا کر جدھر بھی دیکھو، بہار انﷺ کے ظہور کی ہے
کہیں پہ حمد و ثنا کے نغمے، کہیں پہ نعتوں کے زمزمے ہیں
یہ زندگی ہے کہ شہرِ طیبہ میں ایک محفل سرُور کی ہے
خیالِ نعتِ نبیﷺ میں زاہد! یہ روشنی کیسی آ رہی ہے
مجھے تو لگتا ہے یہ وہی ہے، وہی تجلی جو طُور کی ہے
زاہد شمسی
No comments:
Post a Comment