Monday 13 February 2023

میں نے تو درد کو سینے میں چھپا رکھا ہے

 میں نے تو درد کو سینے میں چھپا رکھا ہے

جانے کیوں لوگوں نے افسانہ بنا رکھا ہے

تیری آنکھوں سے ہی پیمانہ بھرا کرتے ہیں

ہم کو معلوم ہے مے خانے میں کیا رکھا ہے

گو ترے ساتھ رہے، پر تجھے مل پائے نہیں

جیسے پانی نے کناروں کو جدا رکھا ہے

چاند سے ان کی توجہ کو ہٹانے کے لیے

روشنی ہم نے بھی کی، گھر کو جلا رکھا ہے

وہ حسین شہر میں کچھ روز تو ٹھہرے گا ابھی

بس یہی سوچ کے گھر اپنا سجا رکھا ہے

میں تصور میں ہی دیدار کیۓ لیتا ہوں

عکس کو آنکھ کے پردے میں چھپا رکھا ہے


الطاف بخاری

No comments:

Post a Comment