دل میں بے چینی سرِ بستر راحت ہو گی
اس قدر وصل کی مشتاق طبیعت ہو گی
لاکھ ارمان بھرے حشر میں ہوں گے پامال
چھوٹے سے سِن میں بھی رفتار قیامت ہو گی
دو بھی بوسے جو مجھے نام خدا پر دو گے
اس سے کچھ کم تو نہیں حسن کی دولت ہو گی
چٹکیاں لے کے جو پہنچی کبھی وہ زلفِ سیاہ
دردِ دل اٹھنے کی ضامن شبِ فُرقت ہو گی
قیصر ہند لقب بخشے گی گوہر امید؟
ہم کو تفویض جو ملکہ کی وزارت ہو گی
گوہر جان/گوہر جان ہمدم/انجلینا ییوارڈ
No comments:
Post a Comment