Monday, 13 February 2023

آج کے دور میں چپ رہنا بھی رسوائی ہے

آج کے دور میں چُپ رہنا بھی رُسوائی ہے

ہم زباں کھولیں تو کہتے ہیں کے بلوائی ہے

جب کبھی گردشِ دوراں نے چلایا جادو

کام اس وقت مِرے ماں کی دُعا آئی

آپ کے تلخ ارادوں سے یہ ہوتا ہے گُماں

آپ نے مجھ کو مِٹانے کی قسم کھائی ہے

کیوں نکل سکتے نہیں دورِ خرافات سے ہم

رسمِ بیہودہ نے کیا بیڑیاں پہنائی ہے

رب کے ہوتے ہوئے کیوں غیر کے در پر جاؤں

جبکہ وہ بھی تو مِرے رب کا ہی شیدائی ہے

چھوڑ کر چل دئیے سب راہِ سفر میں افسوس

کل بھی تنہائی تھی اور آج بھی تنہائی ہے

لوگ اچھوں کو بھی کہتے نہیں اچھا حیرت

اس لیے آج بُرے لوگوں کی بن آئی ہے


خلیل حیرت

No comments:

Post a Comment