بیل کو نم مل جائے تو وہ بڑھتی ہے
بڑھتی ہے تو پاس کے پیڑ پہ چڑھتی ہے
پہلے پہل یہ غم ہلکان تو کرتا ہے
رفتہ رفتہ اس کی عادت پڑتی ہے
اہلِ محبت کوہِ انا سر کرتے ہیں
اہلِ ہوس کی راہ میں سانس اکھڑتی ہے
اس نے کتنے چاؤ سے آپ بسائی تھی
اسی کے ہاتھوں دل کی نگری اجڑتی ہے
اس قرطاسِ دہر پہ نقش بدلتے ہیں
اک صورت بنتی ہے ایک بگڑتی ہے
طاہر ان حالات سے ہار کے بیٹھ نہ جا
دیکھ دیئے کی لو بھی ہوا سے لڑتی ہے
طاہر گل
No comments:
Post a Comment