فاختہ
(جنگ کے تناظر میں کہی گئی اک نظم)
میں کہ صدیوں سے انسان کے ساتھ ہوں
امن کا، دوستی کا نشاں، فاختہ
پر نہ مانگا کبھی میں نے کچھ بھی کبھی
روٹی، کپڑا نہ گھر
کچھ نہیں چاہیے
جب بھی مانگا خدا سے جہاں کے لیے
امن اور آشتی، زندگی، دوستی
آج مغموم ہوں
گھر میں محصور ہوں
گھونسلے میں ہیں بچے بھی سہمے ہوئے
ہے فضاؤں میں میزائلوں کی گرج
لیس بارود سے، آگ سے ہیں بھرے
کتنے، جنگی پرندے، ہیں چاروں طرف
گھونسلہ میرا ان کے نشانے پہ ہے
بچے مر جائیں گے
میں اجڑ جاؤں گی
میں کہ صدیوں سے انسان کے ساتھ ہوں
امن کا، دوستی کا نشاں، فاختہ
دوستو! چونکہ ہاتھوں سے محروم ہوں
جوڑ کر زخمی پر
التجا ہے مِری
میری پہلی تمنا، یہی آخری
آؤ مل کر ذرا
جنگ کو روک لیں
الطاف بخاری
No comments:
Post a Comment