دیوانے کی باتیں
آؤ چلو کچھ سپنوں کو
ہم جاگتی آنکھیں دیکھیں
اوڑھ کے چادر خواہش کی
اُس دیس میں راتیں کاٹیں
جہاں سردی جان نہ لیتی ہو
جہاں دُھوپ فضا کی بیٹی ہو
جہاں آگ فقط ہو چُولہے کی
اور بارش چھت کی زینت ہو
جہاں جون کی تپتی گرمی میں
ہو ٹھنڈک میٹھے سائے میں
جہاں گھر کے پیارے آنگن میں
ہر سُورج ڈُوبے چائے میں
جہاں شکوے وعدے ساتھ رہیں
اور لوگ بِنا کوئی ذات رہیں
ہاں دُکھ بھی ہو آباد کہیں
جو یادوں میں کھو جاتا ہو
جو نیند کے سنگ سو جاتا ہو
اُس دیس میں جب کوئی مرتا ہو
تو موت وجہ ہو مرنے کی
کمیل کاظمی
No comments:
Post a Comment