Sunday, 12 February 2023

جاؤ مجھے ڈراؤ نہ کار ملال سے

 جاؤ! مجھے ڈراؤ نہ کارِ ملال سے

یہ کام کر رہا ہوں میں بتیس سال سے

پہلے تو ناخنوں سے تراشے کئی پہاڑ

پھر اس کے بعد زخم کریدے کدال سے

کُھلتی تھی اک مکان کی کھڑکی، جنوبی سمت

سورج طلوع ہوتا تھا میرا شمال سے

ایسا نہیں کہ ہجر ہوا مجھ میں صرف جذب

ظاہر بھی ہو رہا ہے مِرے خد و خال سے

یہ زخم اس کا آخری تحفہ ہے، کچھ کرو

کچھ بھی کرو، بچاؤ اِسے اندمال سے

اک ہجرِ ممکنہ مِرے کافی قریب ہے

دیمک ذرا سی دور ہے لکڑی کے ٹال سے

قبل از سفر،۔ درونِ سفر،۔ بعد از سفر

کہتا تھا کوئی کان میں؛ نجمی! خیال سے


عمیر نجمی

No comments:

Post a Comment