Saturday, 11 February 2023

گلے کے سانپوں سے لڑنے والو ان آستینوں کا کیا کرو گے

 گلے کے سانپوں سے لڑنے والو ان آستینوں کا کیا کرو گے

جو یار سینے میں بغض رکھتے ہوں ان کمینوں کا کیا کرو گے

تمہاری آنکھوں کو زرد بیلوں کی آبیاری سے کیا ملے گا 

نکال پھینکو حنوط لمحوں کو، ان دفینوں کا کیا کرو گے 

نظر کے عدسے میں ایک مُشتِ غبار کب  تک دکھائی دے گا

خلا سے خالی نگاہ لوٹی تو دوربینوں کا کیا کرو گے 

ہزار ماتھوں پہ لَو بناؤ،۔ ہزار سجدے نشان ڈالیں 

جو دل کے دامن پہ داغ ٹھہرے تو ان جبینوں کا کیا کرو گے

وطن کی حرمت پہ جان دیتی غزہ کی بیٹی یہ پوچھتی ہے 

تم ابنِ قاسم کے جائے گھوڑوں کی سرد زینوں کا کیا کرو گے 

حیا کا پردے کا درس دیتے شریف زادوں سے پوچھنا تم 

کہ ساری باتیں بجا ہیں لیکن تماش بینوں کا کیا کرو گے


عاطف جاوید عاطف

No comments:

Post a Comment