سلامت عشق، افسانے بہت ہیں
جنوں کی خیر ویرانے بہت ہیں
خِرد مندوں نے چھوڑا ساتھ تو کیا
مِری جاں! تیرے دیوانے بہت ہیں
نہیں ہے گر کوئی اپنا تو کیا غم
خدا کا شکر، بے گانے بہت ہیں
میں سب کا مرتبہ رکھتا ہوں ملحوظ
کہ میرے ذہن میں خانے بہت ہیں
نعیم آشفتہ دل تم ہی نہیں ہو
ستایا جن کو دنیا نے بہت ہیں
نعیم حامد علی
No comments:
Post a Comment