Thursday, 1 June 2023

تھوڑی سی پی تو تھوڑی طبیعت سنبھل گئی

 تھوڑی سی پی تو تھوڑی طبیعت سنبھل گئی

خود اپنا خون پینے کی عادت بدل گئی

تھا لازمی سو مجھ کو مِری ذات کھل گئی

تلوے کی خاک زندگی چہرے پہ مل گئی

ہستی درونِ ذات کی حدت سے جل گئی

ہم کو بلا سا پایا بلا سر سے ٹل گئی

ہستی نمو نہ پائی تو کیسے مچل گئی

اف رائیگاں سی اور بھی اک شام ڈھل گئی

سانسوں کی ڈور ربط سے آگے نکل گئی

یہ زندگی بھی آج گئی بس یا کل گئی

بدلا تھا جس کے واسطے انداز زندگی

وہ زیست بات بات پہ پہلو بدل گئی

کچھ دیر کو سکوت میں تھا عالمِ جنوں

پھر یوں ہوا کہ خود ہی تِری بات چل گئی


ابو لویزا علی

No comments:

Post a Comment