ایک نظم تمہارے لیے
اتنی شدت سے
چاہا ہے
تمہارے لبوں کے
جام و سبو، تمہاری آنکھوں کے پیمانوں کو
تمہاری سیاہ زلفوں، تمہاری جھیل سی نیلی آنکھوں کو کبھی
جو ذرا غور سے
تم آئینہ دیکھو
تو مجھے اپنے رو برو پاؤ گی
میرے دیدار کا ہر اک نقشِ تمنا
تمہارے وجود
تمہارے لب و رخسار پہ ثبت نظر آئے گا
تمہارے چہرے پہ
میرا چہرہ جو نظر آئے گا
رازِ سر بستہ دل سب پہ کھل جائے گا
تم خود کو کیسے سنبھال پاؤ گی
سوچو
نئے ماحول میں
کیا خود کو ڈھال پاؤ گی
پرویز شہریار
No comments:
Post a Comment