کسی جہاں میں ہوں تیرا خیال رکھتی ہوں
تِرے خیال سے دل کو اُجال رکھتی ہوں
نِگہ کی تشنگی ایسی کہ سَیر ہوتی نہیں
میں تشنہ آنکھوں میں تیرا جمال رکھتی ہوں
میں تیرے فِیل کو ماروں گی اپنے پیادے سے
بساطِ وقت پہ خود اپنی چال رکھتی ہوں
یہ میرے شعر جو ہر ایک کی زباں پر ہیں
میں اپنے شعروں میں تیرا کمال رکھتی ہوں
میں تیری آنکھوں سے اپنا وجود دیکھتی ہوں
تِرے لبوں کی ہنسی بھی سنبھال رکھتی ہوں
محاذِ عشق پہ قُربت کی جنگ لڑتے ہوئے
میں فُرقتوں کے مماثل وصال رکھتی ہوں
غنیمِ جان سے نگہت! مقابلے کے لیے
میں اپنے سامنے تیری مثال رکھتی ہوں
نسیم نکہت
No comments:
Post a Comment