Thursday, 1 June 2023

خوبصورت ہیں آنکھیں تیری رات کو جاگنا چھوڑ دے

 خوبصورت ہیں آنکھیں تیری، رات کو جاگنا چھوڑ دے

خود بخود نیند آ جائے گی، تُو مجھے سوچنا چھوڑ دے

تیری آنکھوں سے کلیاں کھلیں، تیرے آنچل سے بادل اُڑیں

دیکھ لے جو تیری چال کو، مور بھی ناچنا چھوڑ دے

تیری آنکھوں سے چھلکی ہوئی، جو بھی اِک بار پی لے اگر

پھر وہ مے خوار اے ساقیا، جام ہی مانگنا چھوڑ دے

اے خوشی ایک پَل کو سہی، میں کبھی تجھ سے مل تو سکوں

میرے گھر سے کہاں جائے گی، کچھ تو اپنا پتہ چھوڑ دے

زندگی ہے مُسلسل سفر، سب کی ہے ایک ہی رہگُزر

ایک ہی جب ہے سب کی ڈگر، کیوں کوئی راستہ چھوڑ دے

میری آنکھوں میں رہتا ہے تُو، تیری آنکھوں میں رہتا ہوں میں

صرف محسوس کر لے مجھے، آنکھ سے دیکھنا چھوڑ دے


حسن کاظمی

No comments:

Post a Comment