لہو سے زمیں پر لکیریں
ناداں ہو تم
بے خبر ہو کہ
کاغذ پہ کھینچی ہوئی سرحدوں کی
حفاظت کی پاداش میں
کاٹ دیتے ہو جسموں کو لبریز
جو زندگی سے ہیں
تم کو خبر ہے؟
کہ بہتے لہو سے زمیں پر
لکیریں جو پڑتی ہیں
وہ کاٹ دیتی ہیں
کاغذ پہ کھینچی ہوئی سرحدوں کو
ناز بارکزئی
No comments:
Post a Comment