Monday 19 June 2023

لہو سے زمیں پر لکیریں

 لہو سے زمیں پر لکیریں


ناداں ہو تم

بے خبر ہو کہ

کاغذ پہ کھینچی ہوئی سرحدوں کی

حفاظت کی پاداش میں

کاٹ دیتے ہو جسموں کو لبریز

جو زندگی سے ہیں

تم کو خبر ہے؟ 

کہ بہتے لہو سے زمیں پر

لکیریں جو پڑتی ہیں

وہ کاٹ دیتی ہیں

کاغذ پہ کھینچی ہوئی سرحدوں کو


ناز بارکزئی

No comments:

Post a Comment