فضائی آلودگی
دل میں کیسا درد ہے سینے میں ہے کیسی جلن
سانس بوجھل ہو رہی ہے اور طاری ہے گھٹن
ہم نے صنعت میں ترقی خوب تو کر لی، مگر
بد سے بد تر ہو گیا ماحول پر اس کا اثر
جنگلوں کو اس قدر ہم نے کیا برباد ہے
زہر آلودہ ہواؤں سے فضا برباد ہے
الٹرا وائلٹ کرن سے جو ہماری ڈھال ہے
اب وہی اوزون سی ایف سی سے خود بے حال ہے
صنعتی آلودگی کی ہر طرف یلغار ہے
آکسیجن کی کمی سے زندگی دشوار ہے
اب تو ہر ذی روح کو خطرہ بڑا لاحق ہوا
کس طرح باقی رہے گا زیست کا یہ سلسلہ
دل میں کیسا درد ہے سینے میں ہے کیسی جلن
سانس بوجھل ہو رہی ہے اور طاری ہے گُھٹن
آؤ مل کر ہم سبھی ماحول کی رکشا کریں
آ گیا ہے سامنے جو دور وہ خطرہ کریں
چمنیوں سے بند ہو اب زہر آلودہ دھواں
مت کرو اپیوگ ہر گز پالی تھن کی تھیلیاں
آؤ مل جل کر لگائیں پیڑ پودے بے شمار
ختم ہو آلودگی اور ہر طرف چھائے بہار
خورشید اکرم سوز
No comments:
Post a Comment