Tuesday, 13 June 2023

دل میں کیسا درد ہے سینے میں ہے کیسی جلن

 فضائی آلودگی


دل میں کیسا درد ہے سینے میں ہے کیسی جلن

سانس بوجھل ہو رہی ہے اور طاری ہے گھٹن

ہم نے صنعت میں ترقی خوب تو کر لی، مگر

بد سے بد تر ہو گیا ماحول پر اس کا اثر

جنگلوں کو اس قدر ہم نے کیا برباد ہے

زہر آلودہ ہواؤں سے فضا برباد ہے

الٹرا وائلٹ کرن سے جو ہماری ڈھال ہے

اب وہی اوزون سی ایف سی سے خود بے حال ہے

صنعتی آلودگی کی ہر طرف یلغار ہے

آکسیجن کی کمی سے زندگی دشوار ہے

اب تو ہر ذی روح کو خطرہ بڑا لاحق ہوا

کس طرح باقی رہے گا زیست کا یہ سلسلہ

دل میں کیسا درد ہے سینے میں ہے کیسی جلن

سانس بوجھل ہو رہی ہے اور طاری ہے گُھٹن

آؤ مل کر ہم سبھی ماحول کی رکشا کریں

آ گیا ہے سامنے جو دور وہ خطرہ کریں

چمنیوں سے بند ہو اب زہر آلودہ دھواں

مت کرو اپیوگ ہر گز پالی تھن کی تھیلیاں

آؤ مل جل کر لگائیں پیڑ پودے بے شمار

ختم ہو آلودگی اور ہر طرف چھائے بہار


خورشید اکرم سوز

No comments:

Post a Comment