اک نیا دن ڈھلا
وقت کے چاک پر
شام اترنے لگی
پھر سے آنگن میں
ملنے ماہتاب سے
روز ملتے ہیں یہ
پھر بھی دیدار کی
پیاس بجھتی نہیں
پھر سے ملنے کی آس
جو کہ مٹتی نہیں
ہم بھی ہیں کوزہ گر
روز تقدیر کے چاک پر
اک پیالہ بناتے ہیں
اس آس پر
اس میں شاید کبھی
ایک دن وہ ملے
جس میں تجھ سے
ملاقات کا اِذن ہو
ثمینہ رشید
No comments:
Post a Comment