Thursday, 1 June 2023

کیسی نظروں سے تکتے ہو تم بھی نا

 کیسی نظروں سے تکتے ہو تم بھی نا

پھر انجان سے بن جاتے ہو تم بھی نا

وصل کی خواہش سے لبریز تمہارا دل

پھر بھی جانے کا کہتے ہو تم بھی نا

جذبوں کا طوفان چھپا ہے سینے میں

لیکن پھر بھی چپ رہتے ہو تم بھی نا

دل کی بات لبوں پر لے آتے ہو تم

لیکن بات بدل دیتے ہو تم بھی نا

شاعرہ ہونے پر تم میرے خوش نہیں پر

دل ہی دل میں خوش ہوتے ہو تم بھی نا

جانے والا آ نہیں سکتا پتہ بھی ہے

پھر بھی رستہ دیکھ رہے ہو تم بھی نا

اندر کا پگھلاؤ آنکھ سے بہہ نکلا

لیکن پتھر بنے ہوئے ہو تم بھی نا


حنا علی

No comments:

Post a Comment