Thursday, 1 June 2023

خواب دیدۂ مہتاب میں رکھا ہوا ہے

 خواب دیدۂ مہ تاب میں رکھا ہوا ہے

اک جہاں ہے جو گرداب میں رکھا ہوا ہے

اس کے جسم کی ہر قوس نشیلی سی ہے

اک سبھاؤ ہے، مے ناب میں رکھا ہوا ہے

چاندنی تو اتر آئی ہے ان کے رُخ پر

چاند کو میں نے آداب میں رکھا ہوا ہے

عزمِ سجدہ سے بولنے لگتا ہے وہ اب

کیا جنوں تُو نے محراب میں رکھا ہوا ہے

شوقِ وصل میں مقبول لیے پھرتا ہوں

یہ فسوں بھی تو اسباب میں رکھا ہوا ہے


مقبول حسین سید 

No comments:

Post a Comment