Monday, 19 June 2023

زمین و آسماں گونجے بیک آواز بسم اللہ

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


زمین و آسماں گُونجے بیک آواز، بِسم اللہ

طلوعِ صبحِ مِدحت کا ہوا آغاز، بسم اللہ

حِرا سے کعبہ و عرشِ عُلا تک جلوہ فرمائی

زمینِ دل پہ بھی فرمائیے گا ناز، بسم اللہ

میانِ حشر ہوں گی جب الیٰ غیری کی تجویزیں

کہیں گے ہم گنہگاروں کو چارہ ساز، بسم اللہ

اٹھے تعلیق کے نقشے جدارِ کعبۃ اللہ سے

تِرے نطقِ بلاغت کا تھا یہ اعجاز بسم اللہ

ابھی سوچا ہی تھا مَیں نے تِری مدحت سرائی کا

اُتر آئے مصارع خود بصد انداز، بسم اللہ

تِرے در کا کوئی لکنت زدہ بھی گر دہن کھولے

زمانہ کہہ اٹھے گا، طوطئِ شیراز بسم اللہ

تِرے باغِ تصور میں بنا لے آشیانہ جو

وہی چرخِ معارف کا ہوا شہباز بسم اللہ

بلیٰ کے ساتھ ہی تارِ درودی چھیڑ ڈالے تھے

درونِ روح بجتا ہے یہی اک ساز بسم اللہ

تحیّر میں ہے تیری رفعتوں کے سامنے رفعت

ورائے فہم ہے تیرا خطِ افراز بسم اللہ

سُنا اے آشنائے نعت پھر سے نُور کا نغمہ

ہوئے ہیں آج قدسی بھی تِرے ہمراز، بسم اللہ

بحارِ شورشِ امواجِ حیرت کی روانی ہے

تِرا پیشِ خرد ہے چشمۂ ایجاز بسم اللہ

چلو مقصود! آیا ہے بُلاوہ پھر مدینے کا

انوکھی یہ ردیفِ نعت ہے غمّاز، بسم اللہ


مقصود علی شاہ

No comments:

Post a Comment