Saturday 17 June 2023

آئی ہے جالیوں سے بھی شاید لگا کے ہاتھ

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


آئی ہے جالیوں سے بھی شاید لگا کے ہاتھ

کیا کچھ مہک رہے ہیں یہ بادِ صبا کے ہاتھ

شاہد ہے مارَمیتَ کی آیت، اس امر پر

یعنی نبیؐ کے ہاتھ ہیں بیشک خدا کے ہاتھ

وہ کامیابِ عشقِ خدا و رسولﷺ ہے

جس کی زمامِ کار ہے صبر و رضا کے ہاتھ

ذکرِ حبیبﷺ نے، وہ غنی کر دیا مجھے

بیٹھا ہوا ہوں دونوں جہاں سے اُٹھا کے ہاتھ

سو رنج ہوں، ہزار الم، لاکھ مشکلیں

ہم نے بڑھا دئیے ہیں اُدھر مسکرا کے ہاتھ

عشقِ نبیؐ کی ان میں لکیریں بھی کھینچ دیں

روزِ ازل خدا نے ہمارے بنا کے ہاتھ

ہے اُن کے دم قدم سے فضیلت کا فیصلہ

خاکِ شفا لگی ہے تو بس نقشِ پا کے ہاتھ

جب کوئی وسوسہ مجھے لاحق ہوا کبھی

سینے پہ رکھ دئیے وہیں حضرتؐ نے آ کے ہاتھ

وہ رحمتِ تمام ہیں دونوں جہان میں

دامن تک اُن کے پہنچیں گے شاہ و گدا کے ہاتھ

ہم پر کرم ہے صاحبِ خُلقِ عظیم کا

افلاک سے بُلند ہیں جُود و عطا کے ہاتھ

اُٹھی جہاں نصیر! نگاہِ رسولِ حقﷺ

ہو جائیں گے قلم وہیں تیغِ جفا کے ہاتھ


سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment