عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
جب سے ضو ریز و ضیاء بار ہے سینے میں درود
خیرزَا ہے مِرے کھانے، مِرے پینے میں درود
اک اک سانس میں ہے عمرِ خضر کا سامان
برکت انگیز ہوا ہے مِرے جینے میں درود
سرِ فہرست، عمل نامہ میں ہے صلِّ علیٰ
سرِ انبار، ثوابوں کے خزینے میں درود
عکس در عکس وہی جاں کے ہے منشور میں اب
نقش اس طور ہوا دل کے نگینے میں درود
بار وَر اشکِ ندامت سے کر اس کھیتی کو
پال، احساسِ خجالت کے پسینے میں درود
اسمِ اعظم ہے یہی، دافعِ ہر سیلِ بلا
ہمسفر پڑھتے رہیں مل کے سفینے میں درود
شکر اللہ کا بجا لائیں مراقب ہو کر
شام تا صبح پڑھیں روز، شبینے میں درود
زیست میں ایک عجب حسنِ توازن آیا
کر گیا کیسے مشاغل کو قرینے میں درود
کاش اے کاش سب احباب اکٹھے ہو کر
پیشِ سرکارؐ پڑھیں جا کے مدنیے میں درود
حد زیادہ سے زیادہ کی نہیں کوئی ریاض
کم سے کم لاکھ تو ہو، ایک مہینے میں درود
ریاض مجید
No comments:
Post a Comment