Saturday 17 June 2023

ترا سراپا زمانے میں تمکنت میری

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


تِرا سراپا زمانے میں تمکنت میری

تِری حیات کا اک لمحہ سلطنت میری

وگرنہ لقمۂ دوزخ ہی بن گئے ہوتے

سنوار دی تِری رحمت نے عاقبت میری

میں ایک ذرۂ کم تر ہوں تیری چوکھٹ کا

خرد میں کس کے سمائے گی منزلت میری

یہی تو کافی ہے بس سایۂ لوا کے لیے

سگِ سگانِ مدینہ ہے شہریت میری

مِرا مذاق سرِ بزم خوب اڑایا گیا

کسی نے دیکھی نہیں یارو! کیفیت میری

میں خاک زادہ تو وجہِ ظہورِ کُن فیکوں

تِرے حضور نہیں کچھ بھی حیثیت میری

تِرے اک اسم کے معنی کی جستجو میں شہا

لگی ہے کتنی یہاں زیست کی لغت میری

مَیں مطمئن ہوں کسی دن درِ مقدّس پر

پڑھیں گے لوگ عطا نعت و منقبت میری


عطا اشرفی

No comments:

Post a Comment