عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
وقتِ رخصت باپ کا اکبر کو مڑ کر دیکھنا
کربلا میں امتحانِ صبرِ سرورؑ دیکھنا
مرتبے اللہ اکبر اس کے کیا ہوں گے رقم
ہو عبادت صرف جس کا رُوئے انور دیکھنا
میرے مولائے علیؑ مشکل کشائے خلق ہیں
جب کوئی مشکل پڑے یہ نام لے کر دیکھنا
شیر کے بگڑے ہوئے ہیں آج تیور دیکھنا
صبحِ عاشورہ ملک تک گوش بر آواز ہیں
کون دیتا ہے اذاں، اللہ اکبر دیکھنا
اُس کے زانو پر ہے سر جو راکبِ دوشِ رسولؐ
رشک کرتے ہیں ملَک حُر کا مقدر دیکھنا
پیرِ صد سالہ حبیب اور طفلِ شش ماہہ پسر
سیدِ مظلومؑ کے افرادِ لشکر دیکھنا
ہائے کیا شوقِ شہادت ہے کہ بس اذنِ جہاد
مانگتا ہے شاہ سے اک اک سے بڑھ کر دیکھنا
بولے شہ عباسؑ سے اب تو سنا جاتا نہیں
العطش کا شور اے جانِ برادر! دیکھنا
آج تم ہنستے ہو رونے پر ہمارے روؤ گے
ہنستے ہم کو دیکھ کر تم روزِ محشر دیکھنا
ایک لرزیدہ ورق دستِ خدا کے ہاتھ پر
کب سبک اتنا ہوا تھا بابِ خیبر دیکھنا
آہ جس نے ہو اٹھائی عصر تک اک اک کی لاش
تپ رہی ہے خاک پر وہ لاشِ بے سر دیکھنا
سر برہنہ اور رسن بستہ حرم دربارِ شام
اس سے بڑھ کر اور بھی کیا ہو گا محشر دیکھنا
وقتِ ذبح وہ درِ خیمہ پہ ماں جائی بہن
اور کس حسرت سے شہؑ کا رُوئے خواہرؑ دیکھنا
بولے شہؑ اکبرؑ سے برچھی کھا کے تڑپو تشنہ لب
دیکھنا لاچار ہے جو ہے مقدر دیکھنا
کیا قیامت تھی وہ ہائے شاہِ دیںؑ کی بیکسی
دیر تک وہ خوں اگلتا حلقِ اصغرؑ دیکھنا
بھائی ذبح ہو رہا ہے اور بہن کے سامنے
ہائے قسمت میں تھا زینبؑ کی یہ منظر دیکھنا
تھے بہت کمسن مگر پا کر شہادت کا شرف
مرتبے میں ہو گئے اصغرؑ بھی اکبرؑ دیکھنا
حلقِ اصغرؑ چھید کر اور خوں ابلتا دیکھ کر
رو دئیے اپنے ستم پر خود ستمگر دیکھنا
باعثِ بخشش نصیر ہو گی ولائے اہلِ بیت
محو کل ہو جائے گا عصیاں کا دفتر دیکھنا
شاہ نصیر دہلوی
No comments:
Post a Comment