Sunday 23 July 2023

وقت رخصت باپ کا اکبر کو مڑ کر دیکھنا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


وقتِ رخصت باپ کا اکبر کو مڑ کر دیکھنا​

کربلا میں امتحانِ صبرِ سرورؑ دیکھنا​

مرتبے اللہ اکبر اس کے کیا ہوں گے رقم​

ہو عبادت صرف جس کا رُوئے انور دیکھنا​

میرے مولائے علیؑ مشکل کشائے خلق ہیں​

جب کوئی مشکل پڑے یہ نام لے کر دیکھنا

​غیظ میں عباسؑ کو اعداء نے دیکھا تو کہا​

شیر کے بگڑے ہوئے ہیں آج تیور دیکھنا​

صبحِ عاشورہ ملک تک گوش بر آواز ہیں​

کون دیتا ہے اذاں، اللہ اکبر دیکھنا​

اُس کے زانو پر ہے سر جو راکبِ دوشِ رسولؐ​

رشک کرتے ہیں ملَک حُر کا مقدر دیکھنا​

پیرِ صد سالہ حبیب اور طفلِ شش ماہہ پسر​

سیدِ مظلومؑ کے افرادِ لشکر دیکھنا​

ہائے کیا شوقِ شہادت ہے کہ بس اذنِ جہاد​

مانگتا ہے شاہ سے اک اک سے بڑھ کر دیکھنا​

بولے شہ عباسؑ سے اب تو سنا جاتا نہیں​

العطش کا شور اے جانِ برادر! دیکھنا​

آج تم ہنستے ہو رونے پر ہمارے روؤ گے​

ہنستے ہم کو دیکھ کر تم روزِ محشر دیکھنا​

ایک لرزیدہ ورق دستِ خدا کے ہاتھ پر​

کب سبک اتنا ہوا تھا بابِ خیبر دیکھنا​

آہ جس نے ہو اٹھائی عصر تک اک اک کی لاش​

تپ رہی ہے خاک پر وہ لاشِ بے سر دیکھنا​

سر برہنہ اور رسن بستہ حرم دربارِ شام​

اس سے بڑھ کر اور بھی کیا ہو گا محشر دیکھنا​

وقتِ ذبح وہ درِ خیمہ پہ ماں جائی بہن​

اور کس حسرت سے شہؑ کا رُوئے خواہرؑ دیکھنا​

بولے شہؑ اکبرؑ سے برچھی کھا کے تڑپو تشنہ لب​

دیکھنا لاچار ہے جو ہے مقدر دیکھنا​

کیا قیامت تھی وہ ہائے شاہِ دیںؑ کی بیکسی​

دیر تک وہ خوں اگلتا حلقِ اصغرؑ دیکھنا​

بھائی ذبح ہو رہا ہے اور بہن کے سامنے​

ہائے قسمت میں تھا زینبؑ کی یہ منظر دیکھنا​

تھے بہت کمسن مگر پا کر شہادت کا شرف​

مرتبے میں ہو گئے اصغرؑ بھی اکبرؑ دیکھنا​

حلقِ اصغرؑ چھید کر اور خوں ابلتا دیکھ کر​

رو دئیے اپنے ستم پر خود ستمگر دیکھنا​

باعثِ بخشش نصیر ہو گی ولائے اہلِ بیت​

محو کل ہو جائے گا عصیاں کا دفتر دیکھنا​


شاہ نصیر دہلوی

No comments:

Post a Comment